735

یونیک گروپ اور” سکول لائف“ کے اشتراک سے فکری نشست ” سکول کونسل کی افادیت اور مضمرات “کا انعقاد


یونیک گروپ اور” سکول لائف“ کے اشتراک سے فکری نشست ” سکول کونسل کی افادیت اور مضمرات “کا انعقاد
سکول کونسل سے بھی بڑا مسلہ پرائیویٹ تعلیمی ادارو ں کی عوام الناس میں موجود ساکھ کا ہے جو دن بہ دن گرتی جارہی ہے اس تاثر کو ختم کئے بغیر اس شعبے کے مسائل کو حل کرنا ناممکن ہے پروفیسر عبدالمنان خرم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔.
کسی بھی ایسی مشترکہ طور پر طے کی جانے والی پالیسی کا خیر مقدم کریں گے جس سے نجی تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل کے حل میںمدد مل سکتی ہو ،کاشف ادیب جاودانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقررین اور شرکاءکی جانب سے نجی تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل کے حل کےلئے ایک مشترکہ الائینس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسے وقت کی ضروت قرار دیتے ہوئے اس کے قیام کی تجویز بھی دی گئی

لاہور،رپورٹ :(سید حفیظ ہاشمی ) دنیا کے دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرح وطن عزیز پاکستان میں بھی شعبہ تعلیم ایک تسلسل کے ساتھ نت نئے تجربات کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ہر نئی حکومت نے اس شعبے پر خاص کرم فرمائی کرتے ہوئے کوئی نہ کوئی نیا تجر بہ کرنا اپنا فرض سمجھا۔چنانچہ ‘ آج تعلیمی شعبہ زبوں حالی کا شکار ہے اور جو بہتری اور ترقی نظر آرہی ہے ا±س کا سہرا پرائیویٹ سکولز کے سر ہے جنہوں نے نامساعد حلات میں رہتے ہوئے بھی نہ صرف پا پاکستان کی تعلیمی ضروریات کی کمی کو پورا کرنے کےلئے شاندار کوششیں کی ہیں بلکہ تعلیمی شعبے کو سنوارنے اور نکھارنے میں بھی بھرپور کردار اد کیاہے حالانکہ یہ ذمہ داری ریاست کی ہے کہ وہ آئین میں دئے گئے عوام کے حق کو عوام تک پہنچائے پاکستان کا آئین اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ سولہ سال تک کے ہر بچے کی مفت لامی تعلیم حکومت کی کی زمہ داری ہے لیکن حکومت اپنی یہ ذمہ دارہ پوری نہیں کر پا رہی یہی وجہ ہے کہ ابھی بھی سکولوں سے باہر بچوں کی تعداد اڑھائی کروڑ بتائی جاتی ہے اگر نجی تعلیمی ادارئے نہ ہوں تو یہ تعداد کئی کروڑ رتک ہو سکتی ہے حکومت کو نجی تعلیمی اداروں کے حوالے سے کوئی بھی پالیسی بناتے یا قانون سازی کرتے وقت یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ کہیں سخت پالیسیوں کی وجہ سے نجی تعلیمی کو مسائل میں اضافہ تو نہیں ہو رہا اور کہیں یہ ادارئے بند نہ ہونے شروع ہو جائیں اور اگر ایسا ہوا تو ملک کے بچوں کا اللہ ہی حافظ ہو گا۔

جس طرح پرئیوایٹ سیکٹر میں قائم نجی تعلیمی اداروں پر نت نئی پابندیوں ٹیکسز اور دیگر دباو اور قوانین کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے اس نے پرائیویٹ سکولوں کے مالکان میں بے چینی اور اضطراب کی لہر دوڑا دی ہے ۔

اسی حوالے سے نجی تعلیمی شعبے کو درپیش مسائل اور ان کے حل کےلئے یونیک گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کے اشتراک سے ”ہفت روزہ سکول لائف“ نے اس سیکٹر کے مسائل کو اجاگر کرنے اوران کے قا بل عمل حل کے لئے عملی کوششوں کو آگ بڑھاتے ہوئے ’یونیک گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کے آڈیٹوریم میں” سکول کونسل کی افادیت اور مضمرات “کے عنوان سے ایک ” فکری نشست“ کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی یونیک گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کے چئیر مین پروفیسر عبدالمنان خرم تھے جبکہ دیگر مہماناں گرامی میں نجی سکولوں کی تنظیموں کی کوئی آٹھ سے دس چھوٹی بڑی ایسوسی ایشنز کے صدورز‘ سکول مالکان‘ پرنسپلز‘ اساتذہ کرام اور اہم افراد نے شرکت کی جن کا استقبال ڈائریکٹر یونیک گروپ آف انسٹی ٹیوشنز وسیم انور چوہدری ا ور سٹاف نے اپنی دل آویز مسکراہٹ سے کیا۔
پروگرام کا باقاعدہ آغاز حافظ یحییٰ نے تلاوت کلام پاک سے کیا جبکہ صفدر علی شکوری نے نعت رسول مقبول پیش کی۔جس کے بعد مینیجر پبلک ریلیشنز ثنا اللہ ثانی نے یونیک گروپ کا تعارف اور فکری نشست کے اغراض مقاصد پر روشنی ڈالی اور تمام شرکاءکو خوش آمدید کہتے ہوئے پروفیسر عبدالمان خرم کو اظہار کی دعوت دی گئی اپنے افتتاحی خطاب میں پروفیسر عبدالمنان نے حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے زیر بحت موضوع کا تفصیلی جائزہ پیش کرتے ہوئے اس حقیقت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ سکول کونسل کا ایشو کوئی ایسا بڑا مسئلہ نہیں ہے کہ آسانی سے حل نہ ہو سکے۔اسے جلد ہی حل کر لیا جائے گا لیکن اصل مسئلہ پرائیویٹ تعلیمی ادارو ں کی موجود ساکھ کا ہے جو دن بہ دن مزید گرتی جارہی ہے۔عوام الناس میں نجی اداروں کے برے تاثر کو ختم کئے بغیر اس شعبے کے مسائل کو حل کرنا ناممکن ہے۔انہوں نے نجی تعلیمی اداروں کی قائم تمام ایسوسی ایشنز کے باہمی اتحاد و اتفاق الحاق پر زور دیتے ہوئے ایک مشترکہ الائنس کے قیام کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہ کہ جب تک ہم کسی ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو کر ایک آواز بن کر اپنے مسائل کے لئے آواز نہیں اٹھائیں گے تو اس وقت تک شائد ہی ہمارے مسائل حل ہوں اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں متحد ہو کر ایک آواز بن کر اپنے مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن کوشش کرنی ہوگی۔جسے ہال میں موجود تما م حاضرین نے سراہا۔پروفیسر عبدالمنان خرم نے سکول لائف کے ایڈیٹر ضمیر آفاقی کو مجوزہ الائنس کا کنوینئر بنانے کی بھی تجویز پیش گئی۔جسے سب نے متفقہ طورپر قبول کیا۔ سی ای او تھینٹ ہال سکول حنیف انجم نے تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل کے حل کےلئے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسے وقت کی ضروت قرار دیتے ہوئے کہا اس طرح کی تقریبات کے انعقاد سے ہی ہم باہمی یگانت اور اتفاق پیدا کرتے ہوئے آگے بڑھ سکتے ہیں۔تھینٹ ہال سکول کے عمران یوسف نے کہا کہ تمام ایسوسی ایشنز اپنی اپنی جگہ بہترین کام کر رہی ہیں۔لیکن خاص ایشوز پر مشترکہ کوششیں ہی مسائل کا حل نکل سکتا ہے۔عظیم گروپ آف پبلیکیشن اور الائیڈ سکول کے ڈائریکٹر جناب سلیم احمد نے تعلیمی شعبے کے مسائل کو اجاگر کرنے اور اس شعبے سے متعلقہ لوگوں کو اکٹھا کرنے کے حوالے سے ضمیر آفاقی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینے پر زور دیا جبکہ ‘ تعلیمی اداروں کے مسائل کو اجاگر کرنے اور ہر سطع پرآواز بلند کرنے کے حوالے سے معروف نام کاشف ادیب جاودانی نے اس شعبے کے مسائل پر مفصل روشنی ڈالتے ہوئے اب تک کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کرنے کے ساتھ باہمی اتحاد اور اتفاق سے آگے بڑھنے کی اہمیت اور افادیت کو سراہتے ہوئے سب کو ساتھ لیکر چلنے کی ضرورت پر زور دیا ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم اپنے مسائل مل جل کر ہی حل کر سکتے ہیںکاشف ادیب جاودانی نے کہا کہ وہ کسی بھی ایسی مشترکہ طور پر طے کی جانے والی پالیسی کا خیر مقدم کریں گے جس سے نجی تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل کے حل میںمدد مل سکتی ہو ۔

پروفیسر عبدالمنان خرم ‘ ملک خالد اورتھینٹ ہال گروپ آف سکول کے حنیف انجم و دیگر صدرو اور دیگر معزز مہمانان گرامی نے نے تمام معاملات میں ایک ساتھ آواز بلند کرنے پر زور دیتے ہوئے ضمیر آفاقی کو مشترکہ اتحاد کا کنوینیر بنانے پر زور دیا جبکہ میاں شبیر احمد نے مشترکہ کوششوں کو ایک فوری پریس کانفرنس کے ذریعے شروع کرنے کی تجویز دیتے ہوئے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ وہ اس قومی کاز کے لئے سب کے ساتھ ہیں انہوں نے اتفاق رائے سے مرتب کی گئی پالیسی پر پوری طرح عمل کرنا وقت کی ضرورت قرار دیا ۔۔ملک خالد نے اپنی طویل جد جہد کا ذکر کر تے ہوئے کہا کہ ان کی ایسوسی ایشن پنجاب بھر کے چار ہزار سکولوں کی نمائندہ تنظیم ہے لیکن وہ اس مشترکہ الائنس کی تجویز سے متفق ہیں۔انہوں نے کاشف ادیب جاودانی اور پروفیسر عبدالمنان خرم کی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے ہر سود مند اقدام کی حمایت کا اعلان کیا۔عفیف صدیقی نے اس سلسلے میں سوشل میڈیا کے بھرپو ر استعمال کی تجویز پیش کی۔انہوں نے صوبائی وزیرتعلیم سے ملاقات پر زور دیا اور کہا کہ صحافیوں اور سیاست دانوں کو ساتھ لے کے چلنا وقت کی ضرورت ہے۔اس موقع پر ریکٹر یونیک گروپ جناب امجد علی خان نے تمام معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس طرح کی تقریبات کے انعقاد کو جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا یونیک گروپ ہر اچھے کام اور کاز کے لئے ہر تنظیم اور ادارے کے ساتھ ہے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نجی تعلیمی اداروں کے مسائل ہم سب کے مشترکہ مسائل ہیں اس لئے ان کے حل کے لئے بھی ہمیں مشترکہ جدو جہد کرنی ہوگی انہوں پروفیسر عبدالمنان خرم کی اس کوشش کو سراہتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا کہ ایک ہی چھت کے نیچے قابل زکر تنظیموں کے صدور اور مالکان کو اکٹھا کرنا بہت بڑی بات ہے۔تقریب کے اختتام پر امریکن لائسٹف سکول سسٹم کی صالحہ علیم نے اپنے تاثرات میں فکری نشست کو پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل کے حل کی جانب ایک کامیاب سفر قرار دیا۔اور ”سکول لائف“ کی اس شاندار کوشش پر ضمیر آفاقی اور ان کی ٹیم کو مبارک باد پیش کی۔فکری نشست کے اختتام پر یونیک گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کی جانب سے ظہرانے کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ اس تقریب کے معزز شرکاءمیں ملک خالد، قاضی نعیم، کاشف ادیب جاودانی،عفیف صدیقی، محمد صادق صدیقی، مرتضٰی صدیقی میاں محمد شبیر،انوار المصطفی، مس اقرا ، مسز صائمہ عابد مسٹر عابد، عابدوسیم، عثمان بھٹی، محمدعبداللہ فرحان،مالک شاہد،رفیق بھٹی، عظیم الرحمن، کے علاوہ دیگر احباب بھی شریک تھے۔